Posts

برا کون

Image
پہلے والے چور کون تھے؟ اور بعد والے چور کون ہیں؟ ہوابازی کے وزیر، جناب سرور خان ہیں۔ 1985 اور 1988 اور 1990 کے انتخابات میں یہ پیپلز پارٹی کے ایم پی اے منتخب ہوئے۔ 97میں پی پی ہی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے، ہار گئے۔ 2004میں یہ شوکت عزیز کی کابینہ میں محنت اور افرادی قوت کے وزیر تھے۔ اب سرور خان بھی لوگوں کو راز کی یہ بات بتاتے پائے جاتے ہیں کہ ہمارا تو کوئی قصور نہیں، ملک تو پہلے والوں نے تباہ کیا تھا۔ خسرو بختیار صاحب اکنامک افیئرز کے وفاقی وزیر ہیں۔ 1997میں مسلم لیگ ن میں تھے۔ 2002میں ق لیگ کے ٹکٹ پر ایم این بنے۔ شوکت عزیز کی کابینہ میں امور خارجہ کے وزیر مملکت تھے۔ 2013میں پھر مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے۔ 2018میں جہانگر ترین کے بزنس پارٹنر بنتے ہی ان کا ضمیر جاگ اٹھا اور اس نے کہا بھاگ کر پی ٹی آئی میں شامل ہو جائو۔ اب ہو سکتا ہے ان کا بھی یہی خیال ہو کہ ملک تو پہلے والوں نے اس حال تک پہنچایا۔  صاحبزادہ محبوب سلطان بھی وفاقی وزیر ہیں۔ 2002 اور 2008 کا الیکشن ق لیگ کے ٹکٹ پر لڑا۔ 2013 کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کے امیدوار تھے۔ 2018میں تحریک انصاف ان کی منزل مراد بن گئی اور ان کی گرانقدر انقل

پیٹرول کہانی

 حقیقت  قلت  کی  پیٹرول  بتاتے ہیں  ہم  ہیے  کیا خرابی پیٹرول سستا کرنے سے نہی بلکہ پیٹرول کی امپورٹ کا ٹھیکہ پی ایس او سے لے کر ندیم بابر (شئیر ہولڈر) کی کمپنی ہیسکول  کو دینے سے ہوئی.  جس نے مارکیٹ میں صرف 25 فیصد پیٹرول دیا اور باقی 75 فیصد سٹاک کر لیا۔ اور پھر 32% ریٹ بڑها دیا گیا ، راتوں رات... کیبنٹ اور اوگرا کو بائی پاس کر کے... سوال یہ ہے کہ سرکاری کمپنی سے امپورٹ کا حق چھین کر پرائیویٹ اور غیر ملکی کمپنی کو ٹهیکہ دینے کی کیا منطق تھی؟  کیا یہ کھلے اشارے نہی کہ گھپلے کا پروگرام طے شدہ تھا؟ جولائی کے لئے اوگرا کی سمری اور تجویز مزید 7 روپے کی کمی کی بھی موجود ہے!  اوپر بتائے گئے تمام فیصلے وزیراعظم کی صوابدید کے بنا ممکن ہی نہیں، رولز آف بزنس یا ایس او پیز کو بار بار توڑا گیا ، چاہے ہیسکول کو ٹھیکہ دینے کی بات ہو یا پیٹرول کی قیمت میں اوگرا کو بائی پاس کرنے کی، اور یہ سوائے وزیراعظم کی صوابدید کے بغیر ممکن ہی نہی ہیں۔ یہ وزیراعظم کے ذاتی اختیارات سے بھی تجاوز ہے مگر کیا گیا۔ اب ہمیں کوئی یہ تو بتلائے کہ کیا یہ ممکن ہے کہ وزیراعظم نے اس سب گھٹالے میں اپنا حصہ نہ لیا ہو؟  کیوں مان

کیا سچ میں؟

Image
مارگریٹ تھیچر 11سال برطانیہ کی وزیراعظم رہیں، وہ لوئر مڈل کلاس سے تعلق رکھتی تھیں، والد پنساری تھا، مشکل حالات میں سیاست میں آئیں، قدم قدم چلتی ہوئیں یورپ کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں اور پھر آئرن لیڈی کہلائیں، تھیچر کا دور ایک مشکل زمانہ تھا، برطانیہ فاک لینڈ پر ارجنٹائن سے برسر پیکار تھا، تھیچر نے یہ جنگ جیت لی، آئرش ری پبلکن آرمی (آئی آر اے) نے برطانیہ کی اینٹ سے اینٹ بجا کر رکھ دی تھی، تھیچر دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں بھی کود پڑیں، ان پر حملہ ہوا اور وہ اس میں بال بال بچ گئیں لیکن بہرحال آئر لینڈ کا ایشو بھی ختم ہو گیا، وہ تین بار وزیراعظم منتخب ہوئیں۔ برطانیہ کی تاریخ میں سب سے زیادہ عرصہ تک حکومت کی اور برطانیہ کی تاریخ کی پہلی لیڈی اپوزیشن لیڈر بھی بنیں لہٰذا وہ ہر لحاظ سے برطانیہ کی کام یاب ترین سیاست دان اور وزیراعظم ثابت ہوئیں، مارگریٹ تھیچر کے بارے میں عام تاثر تھا وہ ایک عام سطحی ذہانت کی مالک ہیں، یادداشت بھی اچھی نہیں، قوت فیصلہ بھی کم زور ہے اور ان کی شخصیت میں بھی کوئی کشش، کوئی کرشمہ نہیں لیکن وہ اس کے باوجود کام یاب سیاست دان اور وزیراعظم ثابت ہوئیں۔ انھوں نے برطانیہ

ناکام حکومت

Image
" خدارا ہوش کے ناخن لیں ۔۔۔" جو حضرات منفی گروتھ ریٹ کے باوجود دفاعی بجٹ میں اضافے پر اعتراض کرہے ہیں ان سے گزارش ہے کہ ہوش کے ناخن لیں ، حقائق کو سمجھیں، خواہ مخواہ ملک دشمن پروپیگنڈے کا شکار نہ ہو، دیکھیں!  پہلے صرف ملک کا دفاع کرنا ہوتا تھا اب سنتھیا رچی بھی گلے پڑ گئی ہے اس کے دفاعی اخراجات بھی برداشت کرنے پڑ رہے ہیں،  پہلے صرف بیرونی دشمنوں سے لڑنا ہوتا تھا ، اب کرونا سے  بھی لڑنا ہے ،  ایلکٹرانکس میڈیا پر  غلام حسین اور کامران خان جیسے جینئس کے اخراجات برداشت کریں یا سوشل میڈیا کے ففتھ جنریشن وار کے ٹرول بٹالین کو پالیں،  کرنل کی بیویوں نے الگ ناک میں دم کر رکھا ہے، وقار کی بحالی کے لئے ان کے تھانے کچہری اور پولیس چالان کے اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں، انتہائی مکار اور بزدل دشمن سے واسطہ پڑا ہے، جو کسی بھی وقت آگ سے کھیلنے کی کوشش کرسکتا ہے، مجبوراً ایمرجنسی میں گانے ریلیز کرنے پڑ سکتے ہیں، دشمن کے جاگنے سے پہلے سوشل میڈیا پر ٹرنڈ بھی چلانا ہوتا ہے،  قوم کو ان نااہل اور کرپٹ سیاست دانوں کے سیاہ کرت دکھانے لئے سال میں ایک آدھ فلم بھی بنوانی ہوتی ہے، بہاولپور ، کویٹہ اور